Description

(Al-Shaoor) Awareness/consciaousness is the name of keeping a balanced approach, having a positive perspective,hoping good for others,following traditions like Love and Peace, having the courage to admit one's mistakes and acknowledgment of other's abilities. Encouragement of constructive thinking and having the freedom of expression. Proceeding with these traditions are the main aims and objectives of AL-SHAOOR (the Awareness)


شعور
انسان کا عمل اس کی سوچ کا مظہر ہوتا ہے۔ یہ سوچ ہی انسانی کردار میں ڈھلتی ہے۔ انسانی سوچ، فکر یا شعور میں بہتری انسان کے عمل کو بہتر بناتی ہے۔ اس کے افعال و اعمال میں بہتری کردار کی بہتری ہے۔ گویا فکری یا شعوری ارتقاء کا تعلق براہِ راست اور بالواسطہ کردار کی بہتری سے ہے۔ خالقِ کائنات نے شعور کو جامد شکل میں پیدا نہیں فرمایا، ورنہ دنیا آج بھی اپنے تخلیق کی ابتدائی دور میں ٹھہری ہوتی۔ شعور کا ادراک، اس کی اہمیت کو راسخ کرنا اور اس کی افزائش و نمو ایک پیچیدہ اور مشکل عمل ہے۔
ایک ایسا معاشرہ جس میں ظاہری اقدامات کو ہی اصل کام سمجھا جاتا ہے، وہاں شعور اور فکر کی بات کرنا غیر ضروری اور باعثِ حیرت سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ کسی بھی اعلٰی عملی کام کے پچھے ایک باقائدہ فکر اور شعوری ادراک کارفرما ہوتا ہے۔
اس کی بہترین مثال انقلابِ اسلام کا ظہور ہے۔ جو کہ مکمل طور پر شعور کی سطح پر رونما ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی فکری بنیادیں دیگر مزاہب یا دنیاوی نظاموں سے زیادہ گہری اور مظبوط ہیں۔ گویا شعور کی سطح پرکیا گیا عمل ہمیشہ پائیدار اور دیر پا نتائج کا حامل ہوتا ہے۔
متوازن سوچ اپنا کر چلنا،چیزوں کا مثبت رخ دیکھنا، دوسروں کی خیر خواہی چاہنا، امن اور محبت جیسی روایات کو لے کر چلنا، دوسروں کی صلاحیتوں کا اعطراف اور اپنی غلطی تسلیم کرنے کا حوصلہ، تخلیقی اور تعمیری سوچ کی حوصلہ افزائی کرنا، اظہارِ خیال کی آزادی، خود احتسابی جیسی روایات ہی الشعور کے بنیادی اغراض و مقاصد ہیں



شعور - شعارِ حیات

 شعور ایک غیر مرئی مظہر ہے۔ جس کا کوئی وجود نہیں لیکن اللہ تعالٰی نے غیر مرئی چیزوں کی مثالیں مرئی صورت میں اس کائنات میں پیدا کی ہیںجس سے ہم غیر مرئی چیزوں کو سمجھـ سکتے ہیں۔ جیسے چیونٹی کے سامنے چینی اور نمک رکھـ دیا جائے، بار بار تجربے کے باوجود وہ چینی ہی کو اٹھائے گی کیوں کہ وہ اس کی خوراک ہے۔ یہ چیز قدرت ہی کی طرف سے اس کے اندر ودیعت کی گئی ہے۔ ایسا ہی شعور انسان نے اختیاری طور پر اندر پیدا کرنا ہے۔ یعنی دو چیزوں کے درمیان فرق کی صلاحیت کو اپنے اندر پیدا کرنا ہے۔ روشنی شعور کی بہترین مثال ہے جس طرح روشنی ہر چیز کو الگ اور واضح کردیتی ہے اور کوئی بھی کام آسان ہو جاتا ہے اسی طرح جب انسان میں غورو فکر کی صلاحیت پروان چڑھتی ہے تو اس کے نتیجے میں چیزوں کے درمیان فرق کرنع کی صلاحیت بہتر ہے جاتی ہے۔ گویا شعور انسان کے پاس ایک روشنی ہے جو ہر ضرورت کے وقت اس کی رہنمائی کرتی ہے۔
شعور در حقیقت انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہے۔ سوچنے سمجھنے کا بڑھنا دراصل شعور کا بڑھنا ہے۔ اس صلاحیت کو آپ کسی بھی کام میں بڑھا سکتے ہیں۔ دین ہو یا دنیا یہ آپ کی ترجیحات پر ہے کے آپ شعور کو کس سمت میں بڑھانا چاہتے ہیں۔ شعور کا کسی سمت میں بڑھنا خود کو پختہ کرنا ہے۔ شعور کا بڑھنا شخصیت کا ارتقاء ہے۔ شعور انسان کو اعلٰی انسان بناتا ہے۔ شعور غفلت کی زندگی کو ترک کرنے کا نام ہے۔
شعور کے ارتقاء کا طلب حقیقت پسندی کی طرف بڑھنا ہے اور حقیقت پسند انسان ہی اس دنیا میں کامیاب ہے۔ حقیقت پسندی صحیح طرز فکر سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل انسان کو باشعور بناتا ہے۔ انسان کے ذہن میں ہر وقت مختلف قسم کی معلومات موجود ہوتی ہیں۔ معلومات کو ایک دوسرے سے الگ کرنا، چیزوں کو ایک زاویہ سے دیکھنا، منطقی اور غیرمنطقی بات کے درمیان تمیز کرنا انسان کو باشعور اور حقیقت پسند بناتا ہے۔
          نادر شاہ گیلانی

No comments:

Post a Comment