Wednesday 6 March 2013

Shaoor


شعور - شعارِ حیات

 شعور ایک غیر مرئی مظہر ہے۔ جس کا کوئی وجود نہیں لیکن اللہ تعالٰی نے غیر مرئی چیزوں کی مثالیں مرئی صورت میں اس کائنات میں پیدا کی ہیںجس سے ہم غیر مرئی چیزوں کو سمجھـ سکتے ہیں۔ جیسے چیونٹی کے سامنے چینی اور نمک رکھـ دیا جائے، بار بار تجربے کے باوجود وہ چینی ہی کو اٹھائے گی کیوں کہ وہ اس کی خوراک ہے۔ یہ چیز قدرت ہی کی طرف سے اس کے اندر ودیعت کی گئی ہے۔ ایسا ہی شعور انسان نے اختیاری طور پر اندر پیدا کرنا ہے۔ یعنی دو چیزوں کے درمیان فرق کی صلاحیت کو اپنے اندر پیدا کرنا ہے۔ روشنی شعور کی بہترین مثال ہے جس طرح روشنی ہر چیز کو الگ اور واضح کردیتی ہے اور کوئی بھی کام آسان ہو جاتا ہے اسی طرح جب انسان میں غورو فکر کی صلاحیت پروان چڑھتی ہے تو اس کے نتیجے میں چیزوں کے درمیان فرق کرنع کی صلاحیت بہتر ہے جاتی ہے۔ گویا شعور انسان کے پاس ایک روشنی ہے جو ہر ضرورت کے وقت اس کی رہنمائی کرتی ہے۔
شعور در حقیقت انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہے۔ سوچنے سمجھنے کا بڑھنا دراصل شعور کا بڑھنا ہے۔ اس صلاحیت کو آپ کسی بھی کام میں بڑھا سکتے ہیں۔ دین ہو یا دنیا یہ آپ کی ترجیحات پر ہے کے آپ شعور کو کس سمت میں بڑھانا چاہتے ہیں۔ شعور کا کسی سمت میں بڑھنا خود کو پختہ کرنا ہے۔ شعور کا بڑھنا شخصیت کا ارتقاء ہے۔ شعور انسان کو اعلٰی انسان بناتا ہے۔ شعور غفلت کی زندگی کو ترک کرنے کا نام ہے۔
شعور کے ارتقاء کا طلب حقیقت پسندی کی طرف بڑھنا ہے اور حقیقت پسند انسان ہی اس دنیا میں کامیاب ہے۔ حقیقت پسندی صحیح طرز فکر سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل انسان کو باشعور بناتا ہے۔ انسان کے ذہن میں ہر وقت مختلف قسم کی معلومات موجود ہوتی ہیں۔ معلومات کو ایک دوسرے سے الگ کرنا، چیزوں کو ایک زاویہ سے دیکھنا، منطقی اور غیرمنطقی بات کے درمیان تمیز کرنا انسان کو باشعور اور حقیقت پسند بناتا ہے۔
نادر شاہ گیلانی           

No comments:

Post a Comment